احمر بلال صوفی کہتے ہیں اگر انڈیا ایسا ہی ارادہ رکھتا ہے کہ وہ پاکستان اور چین کے خلاف ان کمیٹیوں کو استعمال کرے گا تو یہ اسکی سنگین غلطی ہوگی۔
احمر بلال صوفی کہتے ہیں کہ اگر آپ اس پیشرفت کو بین الاقوامی قانون کے تناظر میں دیکھیں تو دونوں ممالک کو ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا کے لئےایسا کرنے کے پیچھے ایک قانونی وجہ ہے۔ جب آپ بطورِ ملک انسدادِ دہشتگردی کمیٹی کی سربراہی کرتے ہیں، تو آپ اقوامِ متحدہ کے قانونی ڈھانچے کے تحت کام کرتے ہیں نا کہ بطورِ ملک کوئی اقدام اٹھا سکتے ہیں۔ اگر آپ اس کمیٹی کی سربراہی کر رہے ہیں، پھر تو آپ پر بڑی ذمہ داری ہے۔
India cannot legally use UNSC committees against Pakistan, think tank
انہوں نے مزید بتایا کہ بادی النظر میں یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ محض کمیٹی ہیں لیکن یہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی شِق 7 کے تحت بنی ہوئی کمیٹیاں ہیں۔ اور بہت فعال ہیں۔
انکا کہنا تھا کمیٹیوں کے معاملات بہت بہتر طریقے سے چلتے ہیں، ہر کمیٹی کی اضافی 15 سے 20 قراردادیں ہیں جو ان کے دائرہ کار اور مینڈیٹ کا تعین کرتی ہیں۔
India presence in sanctions committee threat to Afghan Peace, Think tank
India involved in destabilizing neighboring countries; Muslim Think tank
احمر بلال صوفی نے اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون کسی ملک کو کسی حملے کی صورت میں اپنا دفاع کرنے کا حق دیتا ہے۔ اور اس قانون کی روشنی میں کوئی بھی ملک کسی پڑوسی ملک کے خلاف یکطرفہ اقدام نہیں اٹھا سکتا ہے۔
انکا کہنا تھا انڈیا کی ذمہ داری پہلے کے مقابلے میں بڑھ گئی ہے کہ وہ اپنا مفاد دیکھتے ہوئے پاکستان کے خلاف ازخود کوئی اقدام نہیں اٹھا سکتا۔ اور اگر وہ اپنی قدیم روایت کے مطابق ایسا کرتا ہے تو اس سے عالمی برادری میں اس کی رسوائی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان چین اور دیگر دوست ممالک کے ساتھ ملک کر اپنا دفاع کرسکتا ہے۔ اس لئے انڈیا ان کمیٹیوں کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرپائے گا