اس وبائی بیماری کے دور میں معاشرتی دوری تجزیہ کرنے والی پولش اکنامک انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ موجود دور میں فروخت کی نئی شکلوں میں مقبولیت بڑھ رہی ہے
پولینڈ کی تقریبا ایک لاکھ میں سے تین چوتھائی دکانوں میں گروسری اسٹورز ہیں اور اس تعداد میں صرف آٹھ ہزار سے زیادہ بڑے سپر مارکیٹ اور ہائپر مارکیٹ اور سٹورز ہیں۔ جس میں سے بڑے سٹورز مجموعی فروخت کا پچپن فیصد شیئر ہولڈر ہیں۔
یہ بڑے سپر سٹور میں زیادہ سہولیات ہونے کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد انکی جانب تیزی سے بڑھ رہی ہے جسکی وج سے وہاں ٹرینڈز تبدیل ہورہے ہیں جیسے کے سامان خریدنا اور پھر اسکو لے جانا۔
دوسری جانب، سب سے چھوٹے اسٹورز ، جن میں 99 مربع میٹر تک فرش اسپیس ہے اور نو ملازمین ملازم رکھتے ہیں وہ کل فروخت کا 30 فیصد ذمہ دار ہیں۔
وبائی امرض کے دور نے ترقی کی رفتار کو مزید تیز کردیا
اگرچہ مغربی یورپی منڈیوں کے مقابلے میں یہ ایک متاثر کن اعدادوشمار ہے ، لیکن ان چھوٹے اسٹوروں میں سے صرف ایک فیصد ہی انٹرنیٹ کے زریعے خرید و فروخت کا طریقہ کار کی سہولت رکھتا ہے
درمیانی درجے کی دکانیں ، 400 مربع کلومیٹر تک ، اس سلسلے میں قدرے بہتر ہیں کیونکہ ان میں سے ایک تہائی کے پاس ای کامرس کی سہولت موجود ہے
چھوٹے دکاندار میں تیزی سے انٹرنیٹ پر جارہے ہیں،پولش تھینک ٹینک
انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ اس وبائی امراض کی وجہ سے خریداروں کو بڑے فارمیٹ اسٹورز سے زیادہ آسانی سے خریداری اور ڈیلوری کا روحجان بڑھ رہا ہے۔ اس سے براہ راست چھوٹے دکاندار اور مارکیٹس بری برح متاثر ہورہی ہیں۔
پولش تھینک ٹینک کا کہنا ہے کہ چھوٹے دیہات میں پہلے ہی بڑی تعداد میں دکاندارنوں نے اپنی پمفلٹس چھپوانا شروع کردیا ہے اور ساتھ ہی فری ہوم سروس ڈیلوری کی بھی آفر کی جارہی ہے
اگرچہ طویل مدتی بقا کی کلید آن لائن مارکیٹنگ ہوگی ، انسٹی ٹیوٹ کا ماننا ہے کہ قریب 90 فیصد پولش کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل تھی اور 56 فیصد نے 2019 میں آن لائن خریداری کی تھی ، اب اس سے تیزی سے ٹریندز تبدیل ہورہی ہیں اور ایسے محسوس ہورہا ہے جیسے وبائی دور نے ترقی کے دور کو فاسٹ گیئر میں ڈال دیا ہے