چیئرمین پاکستان چائنہ انسی ٹیوٹ سینٹر مشاہد حسین سید کہتے ہیں انڈیا کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹیوں کی سربراہ حاصل کرنا اچھی خبر نہیں ہے۔
انڈیا کا ماضی کا ریکارڈ گواہ ہے کہ اس نے غیرجانبداری کی بجائے ہمیشہ پاکستان اور چین کے خلاف اپنے عزائم کی تکیل کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ طالبان سینکشن کمیٹی جس کا افغانستان سے تعلق ہے اور کاؤنٹر ٹیررزم کمیٹی جس کی انڈیا 2022 میں سربراہی کرے گا، یہ دونوں پاکستان کے بنیادی مفادات ہیں۔ ان دونوں مسائل پر انڈیا پاکستان کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ اب افغان امن عمل میں انڈیا کو پیچھے کے دروازے سے شمولیت کا موقع مل گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان نے ایک طرف امریکہ اور طالبان کے درمیان اور دوسری جانب افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ان بنیادی مفادات کو انڈیا نقصان پہنچانے کی کوشش کر سکتا ہے۔
انکا کہنا تھا انڈیا کے مفاد میں ہے کہ افغانستان میں پائیدار قیام امن نہ ہو تاکہ اس زمین کو وہ اپنے دشمنوں کے خلاف استعمال کرے اور پاکستان میں چین کے منصوبوں کو ہدف بنائے۔
حال ہی میں انڈیا کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں تین مختلف کمیٹیوں کی دو سال کے لیے سربراہی کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔ ان کمیٹیوں میں طالبان سینکشن کمیٹی، کاؤنٹر ٹیررازم کمیٹی اور لیبیا سینکشن کمیٹی شامل ہیں۔