دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ، طبی محققین نے انسانی نطفہ کی مدد سے بندر کے پیٹ کے اندر انسانی بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کی تصدیق کی ہے۔
یہ تجربہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور چین کے محققین نے جدید سہولیات سے آراستہ نامعلوم مقام لیب میں شروع کیا تھا ، لیکن سینئر سائنس دانوں نے معاشرتی اخلاقی مسائل کی وجہ سے اس تحقیق کا حصہ بننے سے انکار کردیا تھا۔
محققین کے مطابق ، بندر انسانوں کے یہ ہائبرڈ کو محض 20 دن کی ترقی پر دیکھنے کے بعد تباہ کردیئے گئے تھے۔
محققین کا خیال ہے کہ یہ تجربہ صرف اور صرف تحقیقی مقاصد کے لئے انسانی ہائبرڈ کو ایک ممکنہ حل بنانے کے لئے کیا گیا ہے ، اور دوسرے زندہ مقاصد کے لئے ایک انسانی ہائبرڈ بنانے کی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ہے۔
اس تجربے کے دوران ، طبی محققین نے بندروں کے جنینوں میں انسانی نطفہ داخل کیا اور ان کی نشوونما کئی دن جاری رکھی اور انہوں نے پایا کہ 219 دنوں میں بہت سے زندہ نطفوں نے ترقی کی اور اپنی نشو نما بڑھائی ۔
مشہور ہسپانوی بایوکیمسٹ جان کارلوس ازمپوا بیلمونٹے جوکہ سالک انسٹیٹیوٹ برائے بائیوولوجی اسٹڈیز ، لا جولا ، کیلیفورنیا میں مطالعہ کے مصنف ہیں ، نے کہا کہ ہر جینز میں انسانی خلیات ہوتے ہیں جو مختلف ڈگریوں میں مختلف ہوتے ہیں۔
اس تجربے سے واضح ہوا ہے کہ بندروں اور انسانوں کے 132 کل جینز میں سے 10 دن بعد انسانی طور پر 103 جینز تیار کئے گئے تھے جن میں نشو نما بھی دیکھائی گئی تھی ، تاہم انہیں محققین نے ان کے بڑے ہونے سے پہلے ہی ختم کردیا۔